تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ[180]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، سو اسے ان کے ساتھ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں سیدھے راستے سے ہٹتے ہیں، انھیں جلد ہی اس کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔ [180]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں، ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی [180]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں۔ تو اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔ وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا پائیں گے [180]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 180،

اسماء الحسنیٰ ٭٭

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے ایک کم ایک سو نام ہیں۔ انہیں جو محفوظ کر لے، وہ جنتی ہے۔ وہ وتر ہے، طاق کو ہی پسند فرماتا ہے۔ [صحیح بخاری:4610] ‏‏‏‏ (‏‏‏‏بخاری وغیرہ)

ترمذی میں یہ ننانوے نام اس طرح ہیں: «هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ، الْمَلِکُ، الْقُدُّوْسُ، السَّلَامُ، الْمُؤْمِنُ، الْمُھَیْمِنُ، الْعَزِیْزُ، الْجَبَّارُ، الْمُتَکَبِّرُ، الْخَالِقُ، الْبَارِیُٔ، الْمُصَوِّرُ، الْغَفَّارُ، الْقَھَّارُ، الْوَھَّابُ، الرَّزَّاقُ، الْفَتَّاحُ، الْعَلِیْمُ، الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الْخَافِضُ، الرَّافِعُ، الْمُعِزُّ، الْمُذِلُّ، السَّمِیْعُ، الْبَصِیْرُ، الْحَکَمُ، الْعَدْلُ، اللَّطِیْفُ، الْخَبِیْرُ، الْحَلِیْمُ، الْعَظِیْمُ، الْغَفُوْرُ، الشَّکُوْرُ، الْعَلِیُّ، الْکَبِیْرُ، الْحَفِیْظُ، الْمُقِیْتُ، الْحَسِیْبُ، الْجَلِیْلُ، الْکَرِیْمُ، الرَّقِیْبُ، الْمُجِیْبُ، الْوَاسِعُ، الْحَکِیْمُ، الْوَدُوْدُ، الْمَجِیْدُ، الْبَاعِثُ، الشَّھِیْدُ، الْحَقُّ، الْوَکِیْلُ، الْقَوِیُّ، الْمَتِیْنُ، الْوَلِیُّ، الْحَمِیْدُ، الْمُحْصِی، الْمُبْدِیُٔ، الْمُعِیْدُ، الْمُحْییِ، الْمُمِیْتُ، الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ، الْوَاجِدُ، الْمَاجِدُ، الْوَاحِدُ، الصَّمَدُ، الْقَادِرُ، الْمُقْتَدِرُ، الْمُقَدِّمُ، الْمُؤَخِّرُ، الْاَوَّلُ الْاٰخِرُ، الظَّاھِرُ، الْبَاطِنُ، الْوَالِیُ، الْمُتَعَالُ، الْبَرُّ، التَّوَّابُ، الْمُنْتَقِمُ، الْعَفُوُّ، الرَّئُوْفُ، مَالِکُ، الْمُلْکِ، ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَا مِ، الْمُقْسِطُ، الْجَامِعُ، الْغَنِیُّ، الْمُغْنِی، الْمَانِعُ، الضَّآرُّ، النَّافِعُ، النُّوْرُ، الْھَادِیُ، الْبَدِیْعُ، الْبَاقِی، الْوَارِثُ، الرَّشِیْدُ، الصَّبُوْرُ» ۔ [سنن ترمذي:3507، قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏
3143

یہ حدیث غریب ہے۔ کچھ کمی، زیادتی کے ساتھ اسی طرح یہ نام ابن ماجہ کی حدیث میں بھی وارد ہیں۔ بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ یہ نام راویوں نے قرآن میں چھانٹ لیے ہیں۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔ یہ یاد رہے کہ یہی ننانوے نام اللہ کے ہوں، اور نہ ہوں، یہ بات نہیں۔

مسند احمد میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جسے کبھی بھی کوئی غم و رنج پہنچے اور وہ یہ دعا کرے: «اللَّهُمَّ إنِّي عَبْدُكَ ابْنُ عَبْدِكَ ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَداً مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ: أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ العظیم رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدرِي، وَجلاَءَ حزنِي، وَذَهَابَ هَمِّي» ۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے غم و رنج کو دور کر دے گا اور اس کی جگہ راحت و خوشی عطا فرمائے گا۔ آپ سے سوال کیا گیا کہ پھر کیا ہم اسے اوروں کو بھی سکھائیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں! بیشک جو اسے سنے، اسے چاہیئے کہ دوسروں کو بھی سکھائے۔ [صحیح ابن حبان:972:صحیح بالشواھد] ‏‏‏‏

امام ابوحاتم بن حبان بستی رحمہ اللہ بھی اس روایت کو اسی طرح اپنی صحیح میں لائے ہیں۔ امام ابوبکر بن عربی رحمہ اللہ بھی اپنی کتاب الاحوذی فی شرح الترمذی میں لکھتے ہیں کہ بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی کتاب و سنت سے جمع کئے ہیں جن کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے، «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔

اللہ کے ناموں سے الحاد کرنے والوں کو چھوڑ دو۔ جیسے کہ لفظ اللہ سے کافروں نے اپنے بت کا نام لات رکھا اور عزیز سے مشتق کر کے عزیٰ نام رکھا۔

یہ بھی معنی ہیں کہ جو اللہ کے ناموں میں شریک کرتے ہیں، انہیں چھوڑو۔ جو انہیں جھٹلاتے ہیں، ان سے منہ موڑ لو۔

«الحاد» کے لفظی معنی ہیں: درمیانے، سیدھے راستے سے ہٹ جانا اور گھوم جانا۔ اسی لیے بغلی قبر کو «لحد» کہتے ہیں کیونکہ سیدھی کھدائی سے ہٹا کر بنائی جاتی ہے۔
3144



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.